جمعرات 23 اکتوبر 2025 - 18:06
علامہ نائینی علم و فقہ کے ستون اور حوزہ علمیہ کا پائیدار علمی ورثہ تھے

حوزہ / عتبہ حسینیہ (ع) کے نمائندہ نے میرزا نائینی کانفرنس میں خطاب کے دوران کہا: علامہ نائینی علم و فقہ کے ستون اور حوزہ علمیہ کا پائیدار علمی ورثہ تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عتبه مقدسہ سیدالشہداء علیہ السلام کے نمائندہ حجت الاسلام والمسلمین شیخ ہادی قویسی نے میرزا نائینی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران فقہ و اصول کی تاریخ میں مرحوم علامہ نائینی کے نمایاں مقام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: مرحوم علامہ نائینی ایک عالمِ باعمل اور حوزہ کی علمی رسالت کے ستون تھے۔ ان کی علمی کاوشیں اور تعلیمات آج بھی محققین اور مراجع عظام کے لیے منبعِ الهام و رہنمائی ہیں۔

انہوں نے کہا: مکتبِ اہل بیت علیہم السلام کو ان فقہا و مراجع عظام کی طویل سلسلۂ خدمت نے امتیاز بخشا ہے جنہوں نے شریعت کے تحفظ، دینی معارف کی پاسداری اور اصولِ حق و عدالت کے فروغ کے لیے اپنی زندگیاں وقف کیں۔

عتبه حسینی (ع) کے نمائندہ نے مزید کہا: یہ سلسلہ ان راویانِ حدیث سے شروع ہوا جنہوں نے مذہبی میراث کو محفوظ رکھا اور مشکلات برداشت کرتے ہوئے اسے آئندہ نسلوں تک منتقل کیا۔

انہوں نے مزید کہا: یہ علمی تسلسل ابتدائی فقہا جیسے شیخ صدوق، شیخ مفید، سید مرتضی، شیخ طوسی اور دیگر علما سے جاری رہا اور بعد میں علامہ حلی، شہید اول و دوم، محقق کرکی اور دیگر بزرگوں نے اسی راہ کو مستحکم کیا اور فقہ کے راستے کو دوام بخشا۔

حجت الاسلام والمسلمین قویسی نے مرحوم محقق نائینی کے علمی مقام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: انہی محققین کی اس سنہری زنجیر میں سے ایک درخشاں گوہر حضرت آیت اللہ العظمی شیخ محمد حسین نائینی قدس اللہ نفسہ الزکیہ تھے جو دین کے ارکان میں سے ایک رکن اور عظیم محقق تھے۔ آپ نے اپنی اعلیٰ تعلیم فقیہ و اصولی بزرگ ابوالقاسم کلباسی کے زیرِ سایہ شروع کی، پھر سامرہ میں مجدد شیرازی کے درس میں حاضر ہوئے، اس کے بعد سید اسماعیل صدر کے ہمراہ کربلا اور پھر نجف اشرف ہجرت کی اور آخوند خراسانی کے حلقۂ درس میں شرکت کی۔

انہوں نے کہا: محقق نائینی نہ صرف ایک بلند پایہ محقق تھے بلکہ فقه کی آسمانی رسالت کے امین بھی تھے۔ ان کی مشہور تصنیف *فوائد الاصول* تحقیق و تدقیق کا ایک مکمل مکتب ہے جس نے بعد کے مراجع و فقہا کے لیے علمی بنیادیں فراہم کی۔ ان کا علمی ورثہ درجنوں تصانیف اور شاگردوں پر مشتمل ہے جو بعد میں مراجع عظام اور حوزہ کے ستون بنے۔

عتبه حسینی (ع) کے نمائندہ نے آخر میں کہا: محقق نائینی کے علمی آثار و تعلیمات ہمیشہ امت کے لیے مینارِ ہدایت اور حوزات علمیہ کے لیے چراغِ راہ رہے ہیں اور ان کی علمی عظمت و عملی رسالت آج بھی علمی و فقہی تحقیقات کے مرکز میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha